Saturday, November 17, 2012


ٹیگور ہندوستانی ادبیات کا ایک عظیم استعارہ: انتظار حسین
شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بیرونی مندوبین کا استقبالیہ جلسہ 

نئی دہلی /۱۷؍نومبر ۲۰۱۲

رابندر ناتھ ٹیگور ہندوستانی ادبیات کا ایک عظیم استعارہ ہیں۔ ٹیگور کی شخصیت ہمہ گیر اور کثیر الجہات ہے۔ ہمیں یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی کہ شعبہ اردو میں رابند رناتھ ٹیگور کے فکر و فن پر قومی سمینار کا انعقاد کیا گیا اور ایک شاندار کتاب بھی اسی موضوع پر شعبے سے شائع ہوئی ۔ رابند رناتھ ٹیگور کے ترجمے کے کام کی ذمہ داری وزارت ثقافت، حکومت ہند نے شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کو عطا کی۔یہ امر لائق تحسین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انتظار حسین نے شعبہ اردو کے استقبالیہ جلسے میں کیا۔ شعبہ کی جانب سے منعقدہ جلسے میں کناڈا کے ممتاز شاعر اور ادیب اشفاق حسین ، پاکستان کے مشہور ڈراما نگار اصغر ندیم سید اور نقاد ناصر عباس نیر کا بھی استقبال کیا گیا۔ اس جلسے کی صدارت پروفیسر خالد محمود صدر شعبہ اردو اور نظامت پروفیسر شہپر رسول نے کی۔ پروگرام کا آغاز حافظ شاہ نواز فیاض کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ جبکہ مہمانوں کا تعارف پروفیسر اخترالواسع نے پیش کیا اور کہا کہ اتنی عظیم اور اہم شخصیات کی موجودگی سے جامعہ کا وقار بلند ہواہے۔ رابندر ناتھ ٹیگور ریسرچ اینڈ ٹرانسلیشن اسکیم کا تعارف پروفیسر شہزاد انجم، کوآرڈی نیٹر نے پیش کیا اور کہا کہ شعبہ اردو کو یہ فخر حاصل ہے کہ اسے وزارت ثقافت حکومنت ہند کا اتنا اہم پروجیکٹ حاصل ہوا جس کے تحت ٹیگور کی دس کتابوں کا اردو ترجمہ شعبہ اردو کی جانب سے کیا جائے گا جن کتابوں کو مکتبہ جامعہ لمیٹڈ شائع کرے گا۔ جلسے میں اظہار تشکر پروفیسر وہاج الدین علوی نے کیا۔ اس موقع پر انتظار حسین نے کہا کہ بر صغیر کی علمی روایت کو جامعہ نے توسیع دی۔ پاکستان جاکر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی علمی خدمات اور ٹیگور پروجیکٹ کا خصوصی طو رپر ذکر کریں گے۔ پروفیسر خالد محمو دنے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی مجموعی علمی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے موجودہ شیخ الجامعہ جناب نجیب جنگ کی اردو دوستی اور ٹیگور پروجیکٹ کے حوالے سے ان کی خصوصی کاوشوں کا بھی ذکر کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا ۔جناب اشفاق حسین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے اپنے دیرینہ رشتے اور اردو زبان و ادب سے گہرے لگاؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زبان سے محبت کسی بھی ملک میں رہ کر کی جاسکتی ہے۔ انھوں نے کناڈا میں اردوشعر و ادب کی صورت حال سے روشناس کرایا اور اپنی دو نظمیں بھی پیش کیں جنھیں حاضرین نے بے حد پسند کیا۔ جناب اصغر ندیم سید نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی شاندار تاریخ اور علمی روایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دونوں لاز م و ملزوم ہیں۔نوجوان پاکستانی نقاد ناصر عباس نیر نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو استعماریت کے مقابلے میں قومی خودمختاری کی ایک علامت سے تعبیر کیا۔اس موقع پرپروفیسر عراق رضا زیدی، ڈاکٹر عبد الحلیم کے علاوہ شعبہ اردو کے اساتذہ میں پروفیسر شہناز انجم، ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر سرور الہدی، ڈاکٹر خالد مبشر بھی موجود تھے۔ جامعہ کے اس پروگرام میں 
کافی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبا و طالبات بھی شریک ہوئے۔